(ایجنسیز)
مسجد اقصیٰ کے امام و خطیب اور ممتاز عالم دین الشیخ عکرمہ صبری نے فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ وہ یہودی شرپسندوں کی کسی بھی باغیانہ حرکت اور شرپسندانہ حملے کی روک تھام کے لیے ہمہ وقت قبلہ اول میں موجود رہیں۔ انہوں نے یہودی فوج کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں جمعہ کی ادائی کے لیے عمرکی ایک حد مقرر کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ فلسطین کے ہربچے، بوڑھے اور مرد وزن کو قبلہ اول میں عبادت کا پورا پورا حق حاصل ہے۔ دنیا کے کسی بھی ملک میں ایسا نہیں ہوتا کہ پولیس لوگوں کی عبادت کے لیے ان کےمقدس مقامات میں داخلے کے حوالے سے ان کی عمروں کا تعین کرتی پھرے۔خیال رہے کہ صہیونی فوج کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں صرف 45 سال سے زائد عمر کے افراد کو داخلے کی اجازت دی جاتی ہے۔
خطبہ جمعہ میں علامہ صبری کا کہنا تھا کہ شرپسند یہودی آباد کاروں اور صہیونی حکومت کی طرف سے مسجد اقصیٰ کو ہروقت خطرات لاحق رہتے ہیں۔ یہودی کسی بھی وقت موقع پا پر قبلہ اول کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس سنگین خطرے کے پیش نظر فلسطینی قبلہ اول میں ہمہ وقت موجود رہیں تاکہ یہودیوں کو اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کا موقع نہ مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کو صرف انتہا پسند یہودیوں کی جانب سے خطرہ لاحق نہیں ہے۔ شدت پسند یہودیوں نے تو مسجد اقصیٰ کو شہید کرنے کے لیے فتوے دے رکھے ہیں۔
بعض فتوؤں میں یہودیوں کو قبلہ اول میں داخل ہو کر عبادت کی بھی کھلی اجازت حاصل ہے لیکن اب معاملہ انتہاپسندوں سے آگے نکل کر صہیونی حکومت تک جا پہنچا ہے۔ یہودی آباد کاروں کے جلو میں اسرائیلی حکومت کے وزراء بھی مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کرنے والوں میں شامل ہوتے ہیں۔
مسجد اقصیٰ کے خطیب کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت قبلہ اول کی آذان پر پابندی پر غور کر رہا ہے۔ ہم سب نے مل کر صہیونی حکومت کی اس شرارت کو روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہودیوں کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے منبر و محراب سے گونجنے والی اذان یہودیوں کو پریشان کرتی ہیں۔
میں پوچھتا ہوں کی بیت المقدس کی فضاء سے گذرنے والے ہوائی جہازوں اور مسلسل بم حملوں کی آواز کیا کانوں میں رس گھولتی ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ مسجد اقصیٰ میں اذان کی آواز تا قیامت اسی طرح گونجتی رہے گی چاہے پوری دنیا کو اس آواز سے تکلیف ہو۔
مسجد اقصیٰ کے خطیب نے سیاسی سطح پر فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان جاری نام نہاد امن مذاکرات کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت فلسطینی اتھارٹی سے اسرائیل کو "یہودی ریاست"قرار دلوانے کی کوشش کر رہا ہے۔ میں خبردارکرتا ہوں کہ اگر اسرائیل کو یہودی ریاست قرار دیا گیا تو فلسطینی حق واپسی سمیت تمام بنیادی حقوق سے خود ہی محروم ہو جائیں گے۔